Asif Nisar Founder
Posts : 159 Join date : 2012-06-07 Age : 32 Location : Lahore (54000), Punjab, Pakistan
| Subject: Noor phela hoa Ajj ki raat hai. Mon Jun 18, 2012 1:29 am | |
|
آپ سب کو شبِ معراج مبارک ہو
اپنی عبادتوں میں سب مسلمانوں کے لیے دعا کجۓ گا ۔ اللہ تعالیٰ اپنی حفظ ا امان میں رکھے سب کو آمین ثم آمین اللہ تعالیٰ پاکستان کو سلامت رکھے آمین
| |
|
Asif Nisar Founder
Posts : 159 Join date : 2012-06-07 Age : 32 Location : Lahore (54000), Punjab, Pakistan
| Subject: واقعہ شبِ معراج Mon Jun 18, 2012 1:30 am | |
| اسلامُ علیکم واقعہ شبِ معراج ایک روایت میں ہے جب حضور ُ صلیٰ اللہُ علیہ والہ وسلم کی عمر مبارک ۵٠ برس اور ٣ ماہ تک پہنچی تب حضور صلیٰ اللہ علیہ والہ وسلم کو معراج ہوئی اور شبِ معراج میں چوتھی مرتبہ آنحضورُ کا سینہ مبارک چاک کیا گیا۔تاکہ دل مبارک میں قوت پیوست کردی جاۓ تاکہ آسانی سے عالم ملکوت کی سیر کرسکیں اور اللہ کی تجلیات کو دیکھ سکیں۔ اس لیے ماہِ رجب کی ٢٧ تاریخ کو درگاہ الہی سے جبرائیل علیہ سلام کو حکم ملا کہ جنت کی آرائش کریں اور ملائکہ سے کہوکہ جو کہ قبروں میں عزاب کرنے والے ہیں عزاب قبر سے اپنا ہاتھ اُٹھا لیں اور مالکِ داروغہ سے کہو کہ وہ دوزخ کی آگ بجھا دیں
کیونکہ شبِ معراج کو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے اپنا مہمان بنایا تھا جبرائیل علیہ سلام نے ارشادِ باری تعالیٰ سے براق (جو کہ دکھتا تھاایک گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا اور منہ آدمی جیسا ،پاؤں شتر کے مانند اور سینہ مانند شیر کے اور پر مانند پروں جیسے تھے اور زین اور لگام اس کی یاقوت اور مروارید سے جڑاؤ تھی) لے کر پہنچے ۔حضور پاک کو سوتے سے آٹھایا ۔انہیں زم زم سے وضو کروایا گیا اور دو رکعت نماز پڑھوائی اور براق پر بٹھا کر مکہ اور مقامِ ابراہیم سے ایک ہی لحظے میں بیت المقدس پہنچے اسی اثنا میں حضرت جبرائیل کے ساتھ سوالات کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔۔ ایک جگہ آپ کے سامنے تین پیالے لاۓ گۓ ایک میں شہد،ایک میں شراب اور تیسرے میں دودھ تھا ۔۔۔آپ نے دودھ کا پیالہ لیا اور پی لیا حضرت جبرائیل نے کہا کہ خوب کیا جو آپ نے دودھ کا پیالہ پی لیا اس سے مراد دین اسلام ہے۔۔
وہاں سے طورِ سینا جہاں پر اللہ تعالیٰ سے بات کی تھی دو رکعت پڑھے اور پھر مسجد الاقصیٰ میں تمام انبیاء علیہ سلام اور ملائکہ کو نماز پڑھائی۔۔مسجد الحرم سے مسجد الاقصیٰ تک کی راہ تین ماہ کی ہے لیکن اللہ کے حکم سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فاصلہ دو قدم میں طے کیا۔۔اور یہ مجزہ اللہ تعا لیٰ کی طرف سے تھا ۔۔۔براق پر ساتوں آسماں کی سیر کی ۔۔حضرت اسمائیل سے ملاقات کی پہلے آسماں پہ۔۔پھر حضرت آدم علیہ سلام سے اور بہت سے فرشتوں سے جو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا میں مشغول تھے دوسرے آسمان پہ دستک دی اور در کھلتے گۓ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے۔آپ نے پیغمبران دین سے ملاقات کی ۔۔ اور ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہےکہ جو شخص خدا اور اس کے رسول پہ ایمان لاۓ گا اور بحکم قرآن و حدیث کے چلے گا اور شرک اور بدعت سے دور رہے گاتو میں اس شخص کو تجھ میں داخل کروں گا اور بہشت کہتی ہے یا الہیٰ میں راضی ہوں اور جب حضور صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم ایک میدان میں گۓ تو وہاں سے بدبو اور گریہ کی آواز آئی توحضرت جبراءیل نے کہا کہ یہ بدبو دوزخ ہے اور آواز زنجیر طوق کی ہے سانپ بجھو کی ہے اور دوزخ فریاد کرتی ہے یا الہیٰ وعدہ میرا پورا کر جناب باری تعالیٰ سے حکم ہوتا ہے کہ جو کوئی شخص شرک کفر بدعت کرے گا اور پرستش نہیں کرے گا اور میرے رسول کی نافرمانی کرے گا اسے میں تیرے حوالے کروں گا اور دوزخ کہتی ہے یا الہیٰ میں راضی ہوں حضرت جبرائیل نے دوزخ اور جنت کی سیر کرواٰئی اور سدرتہ المنتہیٰ تک تشریف لے گۓ حضرت جبرائیل کا ساتھ بس وہاں تک کا تھا انہوں نے کہا کہ مجھے آگے جانے کا حکم نہیں ہے یہاں سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اکیلے ہی اپنے رب کی بارگاہ میں جانا ۔۔۔۔آواز آٰئی ربِ کریم کی۔ اے حبیب آگے آؤ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ نعلین اتار دیں تو عرش جنبش میں آیا حکم آیا مت اتارو مع نعلین کے آؤ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جب نورِ احدیت دیکھا تو سر سجدے میں رکھ دیا آپ اپنے رب سے ہم کلام رہے اپنی امت کے لیے بخشش کی التجا کی اور رب نے فرمایا جو صدقِ دل سے کلمہ طیبہ پڑھے گا اسے میں ضرور بخشوں گا اور جس نے کفر اور شرک کیا اسے ہر گز نہ بخشوں گا اور اپنے رب سے مناجات کرتے رہے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی امت کے لیے دن میں پانچ نمازیں اور سال میں ایک ماہ کے روزے ہدیہ و تحفہ لے کر واپس تشریف لاۓ یہ تحفہ حضور پاک نے قبول فرمایا اور اپنا سر مبارک سجدے میں رکھ کر شکر بجا لاۓ اور اپنے رب سے رخصت ہو کر واپس براق پر بیٹھ کر مسجد الاقصیٰ تشریف لاۓ اور پھر اسی جگہ جہاں سے گۓ تھے بستر ویسے ہی گرم تھا پانی کو ویسے ہی بہتے ہوۓ اور حجرے کی زنجیر کو ہلتے ہوۓ پایا | |
|