Asif Nisar Founder
Posts : 159 Join date : 2012-06-07 Age : 32 Location : Lahore (54000), Punjab, Pakistan
| Subject: گنبد خضراء کے حالات Sun Jun 10, 2012 8:38 pm | |
| 557 ھجری میں سلطان نور الدین زنگی نےجب کہ وہ عیسائیوں کے ساتھ صلیبی جنگ عظیم میں مشغول تھا،خواب دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دو گربہ چشم آدمیوں کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں ”انجلنی و انقذنی من ھذین“چونک کر سلطان کی آنکھ کھل گی اور فوراً تیز رو سانڈنیاں منگوا کرچند ہمراہی ساتھ لئے۔نہ دن دیکھا نہ رات رواں دواں سولہ دن میں مصر سے مدینہ شریف پہنچا اور جتنے بھی بیرونی باشندے مدینہ شریف میں مقیم تھے سب کی دعوت کی یہ میدان اب بھی ”دارالضیافۃ“ کے نام سے مشہور ہے۔سلطان نے ان پر گہری نگاہ ڈالی مگر وہ دو شخص نظر نہ آئے جو خواب میں دکھائے گے تھے۔پو چھا کیا اور کوئی بھی باقی ہے؟ معلوم ہوا کہ دو مغربی درویش گوشہ نشین باقی رہ گے ہیں۔چنانچہ وہ بلوائے گے ان کو دیکھتے ہی سلطان نے پہچان لیاکہ انہیں کی طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا تھا۔ان کو لئے ہوئے سلطان ان کی قیام گاہ پر آیا دیکھا کہ ادھر ادھر چند کتابیں پڑی ہوئی ہیں زمین پر ایک معمولی ٹاٹ پڑا ہواہے اور اس پر مصلیٰ بچھا ہوا ہے۔اور چند برتن رکھے ہیں جن میں کچھ اناج ہے۔بادشاہ خاموش سوچ رہا تھا کہ خواب کا کیا مقصد ہے،حیران تھاکچھ سمجھ نہ سکادفعتاً اس کے قلب میں القا ہوا اور اس نے بچھا ہوا ٹاٹ اور مصلیٰ اٹھا لیا دیکھا تو اس کے نیچے گڑھا ہے جس پر پتھر رکھا ہوا ہے۔پتھر اٹھایا تو دیکھا کہ گھونس کی طرح سرنگ کھودی گئی ہےاور وہ سرنگ اندر ہی اندر جسم انوار(مبارک) کے قریب پہنچ گی ہے۔یہ دیکھ کر سلطان رحمتہ اللہ علیہ غصہ سے لرزنےلگا اور سختی سے تفتیش حال کرنے لگا۔آخر دونوں نے اقرار کیا کہ وہ نصرانی ہیں جو اسلامی وضع میں یہاں آئے ہیں اور ان کے عیسائی بادشاہ نے جسد محمدی صلی اللہ علیہ وسلم نکال لانے کے لئے ان کو بھیجا ہے۔ان حالات کو سن کر بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ کی عجیب کیفیت ہوئی وہ تھر تھر کانپنے اور رونے لگا۔آخر ان دونوں کو اپنے سامنے قتل کرا دیا اور مخمس دیوار کے گردا گرد اتنی گہری خندق کھدوائی کہ پانی نکل آیا پھر لاکھوں من سیسہ پگھلوا کر اس میں ڈلوایا اور سطح زمین تک سیسہ کی زمین دوز ٹھوس دیوار قائم کر دی کہ کسی رخ جسد مطہر(مبارک) تک کوئی دشمن رسائی نہ پا سکے صفہ 156 جلد 3 بخاری شریف | |
|